Drinking during Fajr Azan in Ramadhan

 

فجر کی اذان پر لوگوں کا جلدی جلدی پانی پینا

محمد ابوالبرکات قاسمی

بہ روزجمعہ 30/اپریل 2021

کرونا کے کیسیز تو تیز رفتاری سے بڑھ ہی رہے ہیں، اللہ تعالیٰ رحم فرمائے؛ لیکن اس سے بھی زیادہ تیز رفتاری کے ساتھ ایک وائرس اور گھوم رہا ہے، جو عورتوں میں زیادہ اور مردوں میں کم پایا جاتا ہے، اور وہ ہے رمضان المبارک میں فجر کی اذان کے دوران چائے پینا، پانی پی لینا وغیرہ وغیرہ۔ یاد رہے شریعت نے ختم سحر اور آغاز فجر کے درمیان کوئی تیسرا وقت نہیں رکھا ہے؛ بلکہ ختم سحر ہی آغاز فجر ہے۔

بعض جگہوں میں لوگ اذان ختم ہونے تک کھانا پینا جاری رکھتے تھے، اسے دیکھتے ہوئے وہاں کے ذمہ دار حضرات نے علماء کرام کے مشورے سے یہ طے کیا کہ پہلے ختم سحری کا اعلان کر دیا جائے پھر بیس منٹ یا آدھا گھنٹہ کے بعد فجر کی اذان دی جائے، اس سے لوگ اعلان ہوتے ہی کھانا پینا بند کر دیں گے، یہ فیصلہ اتنا عام ہوا کہ اشتہارات میں بھی ختم سحر کا وقت الگ اور اذانِ فجر کا وقت الگ درشایا گیا۔ یہ فیصلہ وہاں کے مقامی حالات کو دیکھتے ہوئے کیا گیا تھا۔

اس سے بعض حضرات کو یہ شبہ ہوا کہ ختم سحر اور ابتداء فجر کے درمیان جو وقت ہے وہ نہ سحری کا وقت ہے اور نہ فجر کا وقت ہے؛ بلکہ یہ ان دونوں کے درمیان ایک وقفہ ہے، جو ان دونوں کے علاوہ ہے؛ لیکن اس کی حقیقت یہ ہے کہ مثلا ختم سحری کا وقت 4:30 کو ہے تو عین وقت سے ٹھیک پندرہ منٹس پہلے یعنی 4:15 منٹ پر ختم سحری کا اعلان کروا دیتے ہیں اور عین وقت کے پندرہ منٹس بعد یعنی 4:45 کو فجر کی اذان دلواتے ہیں، اور اس کا مقصد صرف اور صرف یہ ہوتا ہے کہ لوگوں کے روزے خراب نہ ہوں اور اذان اپنے وقت پر ہو جائے، اور 4:15 سے 4:45 کے درمیان آدھا وقت ختم سحری سے پہلے کا ہوتا ہے جب کہ آدھا وقت ختم سحری کے بعد کا ہوتا ہے۔ ______جیسا کہ اوپر ذکر ہوا کہ 4:30 سحری کا آخری وقت ہے تو یہ بھی دھیان میں رہے کہ 4:30 سے ہی فجر کا وقت شروع ہو جاتا ہے۔ بیچ میں ایک سیکنڈ کا بھی فاصلہ نہیں رہتا ہے۔

v     اگر اذان کے درمیان کھانے پینے کی گنجائش مانا جائے تو دو باتیں ہوں گی: اذان اپنے وقت پر ہوگی یا اپنے وقت سے پہلے۔

v     اگر اذان اپنے وقت پر ہو رہی ہے تو یقین جانیے اس کا وقت، سحری کا وقت ختم ہوجانے پر ہوتا ہے، اور سحری کا وقت ختم ہونے کے بعد کیسے کھانے پینے کی گنجائش ہو سکتی ہے؟

v     اور اگر اذان اپنے وقت سے پہلے دی جا رہی ہے تو اذان ہی نہیں ہوگی؛ کیوں کہ اس کا وقت ہی نہیں ہوا ہے۔

لہذا جوں ہی فجر کی اذان شروع ہو جائے، کھانے پینے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی، اگر اس میں کوئی کھاتا ہے یا پیتا ہے اگرچہ تھوڑا ہی کیوں نہ ہو، اس کا روزہ یقینی طور پر نہیں ہوتا ہے، دینی بھائیوں سے گزارش ہے کہ اگر آپ اس مسئلے سے واقف ہیں تو دوسرے کو سمجھائیں اور اپنے پردہ نشیں ماں بہنوں کو بھی سمجھائیں اور ان کے سامنے اس مسئلے کو واضح کریں۔

 

۞۞۞۞۞

 

No comments:

Post a Comment